ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں‘ قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
حضرت پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ جو سمجھانا چاہتے ہیں دو موضوع ہیں شیخ کے۔ ایک ہے غنی اور ایک ہے فقر۔فقر اختیار کرنا چاہیے‘ پیوند لگے کپڑے پہننے چاہئیں یا اگر اللہ تعالیٰ نے کچھ نعمتیں دی ہیں تو ان نعمتوں کا اظہار بھی کرنا چاہیے۔ ہمارے سامنے جو صوفیا کا نقشہ ہے وہ اس طرح ہے کہ پھٹے پرانے کپڑے پہننا‘ گندا رہنا‘ مئے و مستی دھمال‘ ڈانس اس کا نام صوفی ازم اور تصوف نہیں ہے بلکہ تعلیمات قرآنی اور اخلاق نبوی ﷺ کا حقیقی عکس صوفیا کرام کی زندگی کا اوڑھنا بچھونا ہے۔ اس کا نام صوفی ازم ہے۔ ہمارے سامنے اصل صوفیاء کرام کا نقشہ جو سامنے آئے گا وہ صرف اس طرح آئے گا کہ وہ اتباع شریعت‘ اتباع طبیعت نہیں کہ طبیعت کے مطابق ایک چیز میں نفع نظر آیا اس کو مزاج اور شریعت بنالیا اس کو آخرت کا مدار بنایا یہ اصل نہیں تصوف کملی والے ﷺکی سچی غلامی اور عشق کا نام ہے اور عشق عمل کا نام ہوتا ہے۔ الفاظ کا نام نہیں ہوتا۔ پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہمیں تو وہ اختیار کرنا ہے جو مسبب اسباب ہمیں عطا کردے اگر اس نے حالت فقر میں رکھا ہے تو اس پر رہو۔ اس نے اگر حالت غنی میں رکھا ہے تو اس میں شکر کرو‘ تسلیم و رضا اسی کو کہتے ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام جارہے تھے ایک آدمی ملا کہنے لگا نعمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ سمیٹتے سمیٹتے تھک گیا ہوں اللہ پاک سے عرض کریں کہ کچھ کم کردیں۔ آگے گئے تو ایک آدمی کو دیکھا بدن پر کپڑا نہیں تھا‘ ستر کو ریت میں چھپائے بیٹھا تھا کہنے لگا کہ آپ اللہ کے پاس جارہے ہیں اللہ سے عرض کریں کہ کچھ تو دے دے۔ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے عرض کیا تو اللہ پاک نے فرمایا کہ جس نے کہا ہے کہ نعمتیں بہت زیادہ ہیں اس سے کہہ کہ میری ناشکری کر اور جس نے کہا نعمتیں نہیں ہیں اس کو کہہ کہ میرا شکر ادا کر جس نے ریت میں اپنے ستر کو چھپایا ہوا تھا اس سے موسیٰ علیہ السلام نے کہا اللہ پاک فرماتے ہیں کہ تو شکر ادا کر تو وہ کہنے لگا کہ اللہ پاک نے مجھے دیا ہی کیا ہے جو میں شکر ادا کروں‘ اس کا یہ کہنا تھا کہ زور کا ہوا کا جھونکا آیا جو بدن اس کا ریت کے اندر چھپا ہوا تھا وہ ظاہر ہوگیا‘ اب وہ ادھر اُدھر بھاگتا کہ میں کس طرح اپنی شرمگاہ کو چھپاؤں‘ دوسری طرف
وہ شخص تھاجس نے نعمتوں کی کثرت کا ذکر کیا تھا موسیٰ علیہ السلام نے اس کو جاکر کہا کہ اللہ پاک فرماتے ہیں کہ تم میرا شکر کرنا چھوڑ دو تمہاری نعمتیں کم ہوجائیں گی وہ شخص کہنے لگا کہ جس اللہ پاک نے مجھے اتنی نعمتیں دی ہوئی ہیں میں کس زبان سے اس کی ناشکری کروں یہ میں نہیں کرسکتا۔ تو اللہ پاک نے اس کی نعمتوں میں مزید اضافہ کردیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں